مسلہ کشمیر کا حل مُشکل کیو

( کشمیرکےمسلےپرغلتیوں کی داستان)
“خاص کالم”
(طارق کشمیری بجاڑ) .
کشمیر کی تاریخ بہت پرانی ہے اسکانام ایک روات کےمطابق پیغمبرحضرت سلیمان علیہ السلام اپنےہواہی تخت پرسوارتھےگزرتےہوےدیکھاکہ بہت بڑی پانی کی جیل کہ پاس ایک خوشک چوٹی ہےاُنونے تخت کو اُترنے کا حکم دیا اپنےخدمت گزاروں سے مشوراکیا کہ اگر اس پانی کی جیل کو ختم کیا جائے تو یہاں انسان آباد ہوسکتے ہیں وہاں موجود جینو کاسردار کش اور پریوں کی ملکہ میر حاضرخدمت تھےکش جن میر پری کو بہت پسند کرتا تھا موقے کا فائدہ اُٹھایا اور اللہ کے نبی سے عرض کی کے یہ کام میں کرلو تو آپ میر پری کو میرے آق میں دیں گے اور اُسنے یہ کام کر دیکھیا اور آپ علیہ اسلام نے وعدہ پورا کیا ااسی وجہ سےکشمیرکانام کش جین اور میرپری کے نام سے منسوب کیا گیاہےچودویں سدی میں جب حضرت شاہ ہمدان رحمت اللہ علیہ کشمیر آے تو اُنو نے ایک باغ کا نام سلیمانی باغ رکھ دیا تھا مسلہ کسمیر بہت ہی مشہور مسلہ ہےہمارے ہاں روزمرا کی زندگی میں کوئی بی مشکل مسلہ پیش آجاے ہم اُسے مسلہ کشمیر کا نام دےدیتے ہیں کشمیر ایک الگ علاقہ اور ملک رہا ہے کشمیر پر مغلوں ۔افغانیوں ۔سیکھو۔اور انگریزوں نے قبضہ کیا اور حکومت کی انگریزوں نے کشمیر کو 75لاکھ سیکے لے کر کشمیر کو ڈوگرا مہراجہ گلاب سینگ کو فروخت کردیااسی دوران برما کو بی آزادی مل گئی تھی اب برمابرصغیر سےنکل گیا تھااور کشمیر بی برصغیرسے باہیر ہوگیا کشمیرکا مسلہ انڈیااور پاکسان کے درمیان کا مسلہ نہیں یہ انگریزوں نےانڈیااورپاکستان کو آپس میں لڑانے کے لیے یہ مسلہ بنایا گیا ہےکیوکہ انڈیامیں چلنے ولی آزادی کی تحریک میں بہت سارے انگریز مارے گے تھےاُسکابدلہ لینےکے لیےمسلہ کشمیر بنایاجب( 1948) کو کشمیر پر جنگ شرو ہوئی اُس وقت پاکستان کا آرمی چیف۔ انڈیاکا آرمی چیف۔ اور انڈیاکاگورنرجنرل۔انگریزتھےاب گرنرجنرل لاڈمونٹبیٹن کوکیا ضرورت تھی کی انے مہراجہ کہا کہ آپ انڈیاسے اتہاد کریں توہم آپکی مدد کے لیے فوج بیجیں گےورنہ نہیں بیجیں گےپاکستان کے آرمی چیف جنرل گیسی نےکشمیر میں فوج بیجنے سے کیوانکار کر دیاتھایہ سب کچھ لڑانے کے لیے کیا گیا تھا برصغیروالوں آزادی تو دی لیکن ہمیشہ کے لیےبنادیاکبی ہمیں امریکہ کی غلامی کرنی پڑتی ہےکبی چین کی انڈیا کو روس کی کبی فرانس کی ہم اگر اسی طرح لڑتے رہے تو ہم کبی آزاد نہیں ہو سکتے ڈوگرا نےکشمیر میں رہنےوالے لوگوں کی حثیت کاشتکاروں کے برابر کر دی تھی اسکے بعد ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف آذادی کی تحریک چلرہی تھی تو کشمیر کی عوام نے بی ڈوگرا سے آذادی کی تحریک شرو کردی (1940)میں جب قائدعظم صاحب سرینگر گے تو شیخ عبدللہ نے اپنا موکف پیش کیا کے ڈوگرا سے آذادی چہتے ہیں اور مسلمانوں کی حکومت ہونی چہیے متلب وہ خودحکومت کرنا چہتا تھا اور چوہدری غلام عباس نے حلاق پاکستان کا موکف پیش کیا برصغیر کی تقسیم میں کشمیر کا کوئی زکر ہی نہیں تھا اور نہ ہی کشمیر میں کانگرس تھی نہ ہی مسلم لیگ اور نہ ہی کشمیر میں ایلکشن ہوے علامہ اقبال کے خوتبے میں بی کشمیر کا کوئی نام نہیں آیا لندن میں پہلی اور دوسری گولمیز کانفرنس میں بی کشمیر پر کوئی بات نہیں ہوئی کراردادپاکستان میں بی کشمیر کا نام نہیں برصغیر کی تقسیم (1947)میں دو نہیں بلکہ تین ملک بنے انڈیا۔پاکستان۔حیدرآباد۔حیدرابادتیرامہ تک ملک رہا ہےاسکی سرہدسمندریہ کسی اور ملک سے نہیں ملتی تھی اسی لیے یہ قائم نہیں رہ سکا اسکو پاکستان اپنا حصہ منتا تھا جوہرلال نیہرو نے پاکستان کو اپشن دیا کے کشمیر لے لو جونہ گڑ اور حیدرآباد سے دستہ بیدار ہو جاو لیکن لیا قت علی خان نے یہ کہ کر انکار کردیا کے پتھروں اور پہاڑوں کو کو کیا کریں گے جونہ گڑریاست کےحکمران شاہ نوازبٹھو تھےانوں نےجونہ گڑریاست کا حلاق پاکسان سے کردیاتھا لیکن اسمیں رہنےوالی عوام ہندو تھی جینوں نے اپناحلاق بعدمیں انڈیا سے کردیا اسپرپاکستان خاموش رہاکیو کہ یہ انکاحق تھالیکن افسوس بات تو یہ ہےکہ انڈیامہراجہ کےحلاق کو دروست کیہتا ہےکشمیرمیں 80فیصدآبادی مسلمان ہےوہ پاکستان سے حلاق کرنا چہتے ہیں جوانڈیا نہیں مانتا۔ اُس وقت تک کشمیر اسمیں شامل نہیں تھا ہوا یہ کہ کشمیر کے اندر ڈوگرا حکومت کے خلاف بغاوت زور پکڑ چُکی تھی مصال کے طور پرصورت حال شام جیسی ہی تھی ڈوگرا حکومت کی اپنی فوج بی تھی لیکن وہ ناکام ہو گئ مہراجہ ہری سنگ چہتا تھا کے کشمیر اسی طرح ملک ہی رہے اُسنے پاکستان انڈیا دونو کو کہا کہ جو معیدہ انگریزوں کے ساتھا وہی معیدہ میں آپسے کرنا چہتا ہوں خوراک پاکستان سےجاتی تھی سیالکوٹ سے جموں ٹرین جاتی تھی مہراجہ نے پاکستانی پرچم کوسلامی بی دی تھی لیکن کشمیرمیں مسلمان ہلاق پاکستان کے الاوہ اور کوئی بات ماننے کو تیارہی نہ تھے اور اچانک قبایلیوں نے کشمیر پر ہملہ کردیا قبائلی سرینگرایرپورٹ سےدوگنٹےکی مصافت کی دوری پر تھےاگرانونے کشمیریوں کی مددکرنی تھی توپہلےایرپورٹ پرقبضہ کرنا چہیے تھا پاکستان نے ٹرین بند کردی خوراک بند کردی مہراجہ نے انڈیا سے مدد مانگی انڈیانےانکارکردیاانڈیانےکہا مدداس شرت پر کی جاےگی کہ آپ کشمیراکا ہلاق انڈیا سے کردیں مہراجہ نے انڈیا کےساتھ ہلاق کااسٹیکمنٹ پر سائن کردیا ابی سرکاری طورپر یہ ہلاق نہیں ہواتھا کہ انڈیا نے اپنی فوج 27اکتوبر1948کے دن سیریرینگر ایرپورٹ پر اُتار دی اس دن کوتاریخ کاسیاہ ترین دن قرار دیاجاتاہےاب پاکستان نے اُس وقت کے آرمی چیف کوحکم دیا کے انڈیا کےخلاف کشمیر میں حملہ کرولیکن آرمی چیف انگریز تھا اُسنے تعفظات پیش کیےاور فوج بھجنے سے انکار کر دیا اوراسنے کہا کے بریٹش فوجی کوئی نہیں جاے گا پاکستانی فوجی جاتے تو جایں گلگیتیوں نے اپنا علاقہ آزاد کرا لیا تھا پاک فوج نے کشمیری عوام کے ساتھ ملکرجنگ شرو کر دی پاک فوج کو جب کا میابی ملنا شرو ہوئی تو انڈین وزیرعظم جوہرلال نہرو مسلہ کشمیر کو اقوام متہدہ میں لے گیا اقوام متہدہ نیی نیی بنی تھی اُسنے انڈیا کو بڑی رلیف دی انڈیا کے ہق میں فیصلہ کر دیا اقوام متہدہ کی پہلی قرارداد تھی کے جنگ بند کی جاے پہلے پاکستان اپنی ساری فوج نکالے پھر انڈیا نکالے پھر راے شماری ہوگی کشمیری کس طرف جانا چہتے ہیں قائدعظم نے اس فیصلے کو یکطرفہ اور غیرمنصفانہ قرار دے کر مسترد کردیا پاکستان کا موکف تھا کے دونو ملک اپنی فوجیں برابرنکالیں پھر راے شماری ہو کشمیری کس طرف جاتے ہیں یہ بات بھارت نے نہ مانی یہ مسلہ لٹک گیا انڈیا کے وزیراعظم جہر لال نہرو نے یہ واعدہ کیا تھاکہ کشمیر میں رائے شماری ہوگی لیکن یہ واعدہ ابی تک نہیں پورا ہو سکابعد میں پاکستان کے پہلے وزیرا عظم لیاقت علی خان نے اِس اقوام متہدہ کی قرارداد کو مان لیا جو بہت ہی غلت تھا سردارابراحیم خان اور چودرہدری غلام عباس نےلیاقت علی خان سے یہ سوال پوچھاتھا کہ قبائیلی کس نے بیجے لیاقت علی خان نے کوئی جواب نہیں دیا جوبی آدمی ملک کا حکمران ہوتا ہے اُس ملک میں رہنے والے لوگوں کی تقدیر اسی کے رہم وکرم پر ہی ہوتی ہے وہ اچھے فیصلے سوچ سمج کر کرے گا تو لوگ خوشہال ہونگے ملک ترقی کرے گااگر سوچے سمجے بغیرجلدباضی میں فیصلے کرے گا تو تباہی ہی ہے یہ آدمی خاندانی نواب تھا موٹے دماغ کم عقلی کا شکار تھا اسنے صرف کشمیر والی غلتی ہی نہیں کی بلکہ اور بی ایک بہت بڑی غلتی کی ہے جسکی سزاپاکستانی اس وقت بی بگت رہے ہیں جب پاکستان بنا تھا اس وقت امریکہ اور روس دونوں نے اتہاد کی کی درخواست کی تھی اس لیاقت خان نے سات سمندر پار امریکہ سے اتہاد کر دیا جبکہ روس ہمسایہ ملک تھا مشکل وقت میں جلدی کام آسکتا تھا موقے کا فائدہ اُٹھاتے ہوے انڈیا نے روس سے اتہاد کرلیا اس اتہاد کا فائدہ انڈیا کو اس وقت ہوا جب( 1971)کی جنگ میں روس نے انڈیا کا بر پور ساتھ دیا اور پاکستان کا اتہادی امر یکہ صرف زبانی کلامی باتیں ہی کرتا رہا مسلہ کشمیر ہو یہ پانی کامسلہ ہو یہ کوئی اور غلتیا دونوں طرف سے ہوئی ہیں جب(1962)کو چین انڈیا کی جنگ ہوئی جسمیں چین نےانڈیاکےبہت بڑے علاقے پرقبضہ کیاوہاں ہی کشمیر کے بی بڑےعلاقےپرقبضہ کرلیا چین نے پاکستان سے کہا کے اس جنگ میں ہمارا ساتھ دو کشمیر آپکا لیکن ایوب خان نے انڈیا سے کہا کہ ہم آپس میں ماہیدہ کر لیتے ہیں آپر کوئی ہملہ کرے گا تو ہم پر سمجا جاے گا اس بات پر چین بہت نراض ہوا یاد رہے کہ قائد عظم نے خبر دار کیا تھا کہ ایوب خان کو سیاست کے کریب بی نہیں آنے دینا یہ نڈین فوج میں مقبری کاکام کرتا تھا انگریزوں کے لیے پھیر(1965)میں پاکستان کے پاس نیے نیے F16آے تھے ایوب کے سرپر تو جنگ کا بوت سوار ہو گیا پاکستانی جہاز مغربی پاکستان سے اُڑتے انڈیا میں بم پھنکتے اور مشریقی پاکستان میں لینڈ کرتے انڈیا کے وزیر اعظم شانستری نے مزاکرات کی بہت پیشکش کی اور مجبورن ہملہ کیا اس جنگ میں پاکستان کو مشرقی پاکستان کی وجہ سے کامیابی ملی اسی دوران ایوب خان اٹھا تو سند طاس ماہیئدہ کر دیا جیتی ہوئی جنگ ہار دی پاکستانی شہیدوں کی قربانیاں رایگان گئ اس کے بعد(1976)میں بھٹونے شملہ ماہیدہ کردیا جس میں پاکستان نے اپنی فوجیں آزاد کرائی اس میں بہت بڑا نکسان یہ ہوا کہ انڈیا نے یہ شرت رکھی کہ پاکستان انڈیا کے درمیان جو بی مسلہ ہوگا اس میں کوئی تیسرا ملک سالسی نہیں کرے گا آپس میں مزاکرت کرکے مسلےکا حل نکالا جاے گا پاکستان نے یہ بات مان لی اب انڈیا کہتا ہے کہ پاکستان نے ماہیدہ کیا ہے کہ ہمارے درمیان کوئی بی مسلہ ہوگا تو کوئی تیسرا مداخلت نہیں کرے گا تیسرے میں تو اقوام متہدہ بی شامل ہے اسی لیےانڈیا کواقوم متہدہ کے کسی بی فیصلے کی کوئی پروہ نہیں ہوتی نہ ہی کسی ملک کی سالسی کو مانتا ہےاسی دوران گلگیت میں شمال میں واقہ سیاہ چن کا ایک بڑا علاقہ چین کو گیفٹ میں دیدیا یاد رہے یہ علاقہ کشمیر کا ہے جو متنازہ ہے اسکو لینںےدینے کا اختیار پاکستان یہ انڈیا کے پاس نہیں اِسپر انڈیا نے بہت تہفضات کیااسی لیے میں کہتا ہوں کہ ہمارے حکمران سوچے سمجے بغیر جلد بازی میں ماہیدے کر کے آجاتے ہیں جسکا نقسان عوام کو ہوتا ہےاسکے بعد جب انڈیا نے کارگل پر قبضہ کر لیا تو ضیاولحق نے کہا کے پر تو گاس بی نہیں اُگتی وہ انڈیا کے پاس چلا گیا تو کون سا مسلہ ہو گیا ہےمیرے خیال میں گاس تو کراچی میں بی نہیں اُگتی وہ بی انڈیا کو دیدو گاس کھانے والے حکمران اور گدے کھانے والی عوام جس ملک کی ہو وہ ملک نہت ہی ترقی کرے گا پاکستان میں تو منافقت کی تو انتہا ہے ساٹھ فیصد آمدنی دینے والا مشریقی پاکستان کواُس کا حق نہیں دیا گیا کُرسی کی آڑمیں ملک توڑ دیاکشمیر یوں نےبہت صبر کے بعد(1990)میں انڈیا کے خلاف جہاد کاعلان کر دیاجواُس وقت ابتک جاری ہے اسمیں انڈیاکے ہزاروں فوجی مارے گےاور چھ لاکھ سےزاید کشمیری شہید ہوے واجپائی جب پاکستان کے دورے پربس پرلاہور آیا تو نوازشریف نے کہا کے کشمیر کے بغیر پاکستان ادورا ہے واجپائی نے کہا کہ پاکستان کے بغیر بھارت ادورا ہےاس دورے میں واجپائی نے کہا تھا اب مزاکرات سے سارےمسلے حل کریں گےواجپائی کے اس دورے پر یہ اُمید لگائی گی تھی کہ اب مسلہ کشمیر حل کر لیا جاے گا لیکں کچھ ہی وقت گزرا( 1998)میں ہی مشرف نےکشمیرکےمحاز گارگل پر قبضہ کر لیایہاں سے لداخ جانے والی سڑک پرفائرینگ شرو کردی جب وزیراعظم نوازشریف کو پتہ چلہ تو آرمی چیف مشرف کووزیراعظم نوازشریف نےوزیراعظم ہاوس بلایا اور سوال کیاکے پاک فوج ایل اُو سی کراس کر چوکی ہےمشرف نے کہا یس سردوسرا سوال کس کی اِجازت سےمشرف نے کہامیں نے اپنی زیمہ داری پر بیجی ہے آپ اگر کہیں تو واپس بلا لوں اب اگر فوج واپس ہی بلانی تھی تواسی وقت بلا لیتا لیکن نوازشریف نے کہاکے فوج بی حکومت کا ایک حصہ ہم اسکے ساتھ ہیں اب کارگل جنگ شرو ہو گئی اسے کچھ مہ پہلے پاکستان نے ایٹمی دماکے کیے تھے اسمیں ایران اور سہودی عرب نے پاکستان کی جس طرح ہمایت کی تھی کرگل جنگ میں ان کی طرف سے کوئی سپوٹ نہیں ہو رہی تھی پاکستان نے ساری اُمید چین پر لگارکھی تھی کہ چین اس جنگ میں ہمارا ساتھ دے گا وزیراعظم نوازشریف چین کے دورے پر گیاکوتے کھانے والےدوست نے انکار کر دیا پیھر وزیر خارجہ سر تاج عزییز کو بیجا لیکن چینیوں نے کہاکہ پاکستان ایل اُو سی کا احترام کرے چین سے واپسی پر وزیر خارجہ سرتاج عزیز سفارتی طعلقات نہ ہونے کے باوجود بی بھارت آے کارگل کی جنگ میں فوج کا ایک دستہ این ایل آئی کے جوان تھے جو ابی نیم فوجی تھے لیکن حکومت عوام سے جوٹ بول رہئی تھی کے کارگل میں فوج نہیں بلکہ مجاہیدین ہیں کارگل جنگ ختم کرنےسے پہلےقوم کو ایتماد میں لینےکے لیے نوازشریف کااعلان تھا اپنی تقرہر میں کہا کہ ہم کب تک اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر گولے اور بارود بنایں گے یہی فوج واپس بلانے کا ایک ڈرامہ تھالیکن اس تقریر میں ہی اگر کہہ دیتاکہ کارگل میں مجاہید نہیں فوج ہےتو اتنا بڑا نقصان نہ ہوتاجب فوج واپس بلائی گئی تو انڈین فوج نے ہملہ کردیا اسمیں ہزارو فوجی شہید ہوگے پاکستان نے پوری دنیامیں شور ڈالا کے ہمارےفوجی انڈیا نے شہید کر دیے دنیانے کہا کہ پاکستان جوٹھ بول رہا ہے پہلے کہتہ تھا کہ مجاہید لڑرہے ہیں اب کہتا ہے کہ فوجی مارے گےدوستواگرجس ملک کے حکمران ہی جوٹھےہوں واہاں عوام کاکیاقصورجن حکمرانوں کویہ بی نہیں پتہ کہ فوج نےباڈرکب کراس کی دوستوکشمیرمیں کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس دن کوئی کشمیری شہیدنہ ہوتاہوانڈین فوجی گھروں میں گوس جاتے ہیں ہماری کشمیری بیہنوں کی اسمت دری کرتےہیں گھروں کو جلا دیتے ہیں نوجوانوں کو گرفتار کر کے لے جاتے ہیں ٹارچر کرتے ہیں پیلٹ گنوں کا استمال کرتے ہیں لاکھوں بچے اور نوجوانوں کی بینیائی ختم ہو گئی ہےحیریت رہنمہوں کو تو یہ نضر بند کر دیا جاتا ہے یہ جیل میں بندکر دیتے ہیں سیدعلی گیلانی اور میروعظ عمرفاروق آسیہ اندربی کی بہ پنہ قربانیوں کی مصال کہیں اور نہیں ملتی یاسین ملک کو توجسمانی ٹارچربی کیا گیا ہے دنیا کی خوفناک کالی کوٹھڑی دہاڑجیل دیلی میں رکھا گیا ہےانڈین اوکیبائیڈکشمیردنیاکی سب سے بڑی جیل ہےجہاں عورتیں اور بچے کرفیوکی وجہ سے گھروں میں کیدرہتے ہیں یہ تحریر تو بہت لمبی ہو گئی ہے اسپرکتاب بی کم پڑتی ہےمینے مخطصر آپکو بتایاہےاسکی موجودہ سورتحال پر پھیر

کبی بات ہو گئ انڈیانےکشمیرپربہت ظلم کیاہےجسکی داستان لفظوں میں نہیں بیان کی جاسکی کشمیر میں باڈر یہ ایل او سی نہیں ہقیقت میں یہ سیزفار لاین ہےمطلب جنگ بندی ہدودیہ آرضی ہوتی ہے یہ ایل او سی پاکستان کے گٹیا حکمرانوں کو انڈیا نے اُلو بنا کر اُلٹے سیدے ماہیدے کرا لیے جس کی وجہ سے آج پاکستان کے ہاتھ بندے ہوے ہیں مسلہ جتنابی مشکل ہو اخر اسک کوئی نہ کوئی حل ضرور ہوتا ہےجرمنی اور فرانس کے درمیان جنگوں میں کروڑوں لوگ مارے گےتھے کوئی سوچ بی نہیں سکتا تھاکے انکےدرمیان بی جنگیں ختم ہوں گی انکے حکمرانو اور باشہور عوام نے سوچاکے جنگوں میں سواے تبائی کے کچھ نہیں اور امن ماہیدے کرکےجنگیں ختم کردی آج انکو دیکھ کر کوئی یہ نہیں کہتایہ بی آپس میں لڑے ہوں گےجاپان تاریخ کا سب سے بڑاجنگجو تھااسکی فوجیں امریکہ تک گِی تھی پوری دنیا میں اسکا خوف وحراس تھاجب امریکہ نےاسکے دوشیہروں کو ایٹم بم پھینک کر تبا کر دیا جس میں کرڑوں لوگ مارے گے اس وقت اسنے سوچاجنگوں میں نقصان ہےاور اسنے جس سے بدلہ لینا چاہیےتھااپنے ہی دوشمن امریکہ سے دفاہئی ماہیدہ کر دیااسپر دنیا حیران رہے گئ لیکن پاکستان اور انڈیا کو عقل نہ آئی آج ایشیا کا واہید ملک جاپان ہے جو نیٹو کا روکن ہےجی سیون کا میمبرہے اسکا ڈفینس بجٹ زیرو ہےایمانداری کے لحظ سے دنیا میں نمبر ون پر ہے ہمیں بی سبق سیکھنا چہیے مسلہ کشمیر کا حل کرکے تجارت بحال کرلیں تو ہم جرمنی اور فرانس سے بی اگے نکل سکتے ہیں مسلہ کشمیرکا بی اگر ایماندارری سے حل کریں تو اسکا بی حل موجود ہےمیراسوال انڈیاوالوں سےہےکہ کشمیری آپنی آزادی کی جدوجیہد کررہےہیں جوانکا حق ہےکشمیری دہشت گردنہیں جب ہندواپنی آزادی کی جنگ لڑرہے تھےانگریزوں کےخلاف کیاوہ بی دہشتگرد تھےاگر جرمنی والے برلن کی دیوار توڑ سکتے ہیں کشمیری بی متہرہو کر اس آرضی سیز فار لاین کوتوڑ سکتے ہیں پاکستان کے پاس دو ہی راستے ہیں یہ تو جنگ کرکے کشمیر کو آزاد کراے یہ مزاکرات کرنےبھارت اپنےوفدبیجے جائیں کیوکہ پہلےمیں آپکوبتاچوکاہوں کہ پاکستان نےشملہ ماہیدہ کرکےعالمی برادری کی سالی اوراقوام متہدہ کاراستہ روک دیاہےدوستواس تحریرمیں مینےآپکووہ باتیں بتایں ہیں جینکےبارے میں آپکو پہلے نہیں پتہ تھاصیرف یہی غلتیاں ہہی نہیں اور بی بہت غلتیاں ہیں انہی غلتیوں کی وجہ سے کشمیرکا مسلہ حل نہیں ہوپار ہاہمیں ہر فیصلہ سوچ سمج کر کرنا چہیےپہلے کی گئی غلتیوں کو ٹھیک کرنا ہوگا غلتیوں کے نقصانوں کو دیکھ کر مزید غلتیاں نہیں کرنی چہیں

مینےدنیاکی تاریخ کوبدلتےدیکھاہے؟

لیکن اپنےکشمیرکوجلتےہی دیکھاہے؟


(طارق کشمیری بجاڑ)

tariqkashmari652@gmail.com

contact.watsup.03489098318

WWW.Facbook.com Mahmhud Tariq Kashmiri

Leave a comment